احوال و مناقب قطب الاقطاب حضرت خواجہ محمد یوسف مٹھا سائیں چشتی سلیمانی تونسوی رحمۃ اللہ علیہ
ولادت باسعادت
اپنی ولادت باسعادت کے متعلق قطب الاقطاب حضرت خواجہ حافظ محمد یوسف تونسوی ؒ نے ایک مرتبہ خود ارشاد فرمایا کہ ہمارے والد محترم حضرت خواجہ محمد حامد تونسوی ؒ کے ہاں اولاد ِ نرینہ نہ تھی۔ اثنائے حال آپ ؒ اجمیر شریف تشریف لے گئے۔ وہیں ایک رات آپ کو حضرت خواجہ معین الدین چشتی ؒ کی خواب میں زیارت ہوئی اور انہوں نے آپ کو گلاب کے تین پھول عنایت فرمائے۔ اس کے بعد آپ کی آنکھ کھلی تو خوشی سے نہال ہو گئے کچھ عرصہ وہاں ٹھہر کر، واپس تونسہ شریف آگئے۔اس واقعہ کے بعد 1908ء میں سب سے بڑے صاحبزادے نجم الہند حضرت خواجہ حافظ سدید الدین تونسوی ؒکی ولادت باسعادت ہوئی، 1916ء میں دوسرے صاحبزادے حضرت خواجہ خان محمد تونسوی ؒ کی ولادت باسعادت ہوئی اور 28رمضان المبارک بمطابق 3مئی بروز ہفتہ 1924ء میں تیسرے صاحبزادے قطب الاقطاب حضرت خواجہ حافظ محمد یوسف تونسوی ؒ کی ولادت باسعادت ہوئی۔
تعلیم و تربیت…………مظہر شہ سلیماں ؒ
اس کے علاوہ پندرہ سیپارے قرأت کے ساتھ حاجی قاری
علی محمد صاحب ڈانگرہ پڑھے۔ حافظ علی محمد
ڈانگرہ صاحب نے علم ِ قرأت حضرت خواجہ مٹھا سائیں ؒ کے نانا جان نواب نظام الدین کی ریاست ممدوٹ کے صدر مقام میں
مولانا امیر الدین صاحب جلال آبادی سے حاصل کیا تھا جو تقسیم مُلک کے بعد قصبہ حویلی
لکھا تحصیل پاک پتن شریف ضلع ساہیوال میں آکر خواجہ محمد حامد تونسوی ؒ کے وصال کے
بعد فوت ہوئے۔ ۱ ؎
آپ ظاہری
طور پر بہت کم گو تھے مگر آپ مختلف علاقوں سے آئے ہوئے زائرین سے انہی کی زبان میں
گفتگو فرمایا کرتے تھے۔ بلوچ اقوام سے1۔ بلوچی زبان میں، پٹھانوں سے 2۔ پشتو زبان بولتے،3۔ سرائیکی وسیب میں رہنے والوں
سے سرائیکی زبان میں،4۔ اردوبولنے والوں سے اردو میں 5۔، فارسی زبان میں آپ کو ایسی
گرفت تھی۔ کہ جب آپ زیارات کے لیے ایران تشریف لے گئے تو پاکستانی قافلے کی نمائندگی
آپ نے ہی فرمائی تھی اور فارسی زبان میں گفت و شنید فرماتے رہے۔ عرب ممالک کے سفر کے
دوران 6۔عربی زبان میں آپ کی وہاں کے لوگوں سے گفتگو جاری رہتی۔7۔ پنجاب سے آنے والوں
سے پنجابی زبان میں گفتگو فرماتے تھے۔
وصال مبارک
آپ کا وِصال مبارک بعمر
62سال11 ماہ ہوا۔ آپ کی نماز جنازہ مولانا فقیر محمود سدید ی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے
پڑھائی جوایک جید عالم دین تھے اور حضرت خواجہ حافظ سدید الدین تونسوی رحمۃ اللہ
علیہ سے ان کی ارادت تھی۔ اور مفتی اعظم ڈیرہ غازیخان مولانا محمد صدیق صاحب سلیمانی
رحمۃ اللہ علیہ ابن شیخ الاسلام مولانا محمد فضل حق رحمۃ اللہ علیہ کے شاگرد تھے اور
راقم کے پیر و مرشد حضرت علامہ حسن محمود یوسفی سلیمانی مدظلہٗ کے استاد بھائی تھے
اور نسبت سلیمانی سے پیر بھائی۔
حضرت
خواجہ محمد یوسف تونسویؒ کی ساری زندگی عبادت و ریاضت زہد و تقویٰ میں بسر ہوئی سخت
سے سخت تکلیف کے باوجود اپنے معمولات شریف میں فرق نہ آنے دیا۔ صبرو استقامت سے ہر
تکلیف کو برداشت فرمایا بالآخر 10رجب المرجب
شریف 1406ھ بروز ہفتہ بمطابق 22مارچ 1986ء اس عظیم رہبر
کامل علیہ الرحمہ نے داعی اجل کو لبیک فرمایا۔ آپ ؒ کی ولادت بھی ہفتہ کے روز ہوئی
اور آپ ؒ کی تدفین بھی بروز ہفتہ ہوئی۔ آستانہ عالیہ تونسہ شریف آپ ؒ کی ٓاخری آرام
گاہ قائم ہوئی جہاں ہزاروں کی تعداد میں عقیدتمند روزانہ حاضری دیا کرتے ہیں۔ آج بھی
آپؒ کا فیض جاری و ساری ہے،اور تا قیامت جاری و ساری رہے گا، ان شاء اللہ۔
؎ کشتگان
ِ خنجر ِ تسلیم را ہر زماں
از غیب جانِ دیگر است

ماشاء اللہ
ReplyDeleteخوب است
Thanks Dear
DeleteMa sha Allah
Delete