صوفی اللہ ڈتہ یوسفی صاحب صوفی اللہ ڈتہ یوسفی بیان کرتے ہیں کہ پہلے میرا نام جِندو تھا۔ پنڈ جنجوعہ تسبیح اور ذکر کیا کر تا تھا۔ نماز پڑھتا تھا۔ عشاء کی نماز پڑھ کر سو جا تا۔ ایک دن خواب میں دیکھا کہ خواجہ مٹھا سائیں ؒ تشریف لائے اور ساری رات خواب میں ختم خواجگان پڑھتے رہے۔ 13،14 سال تک میں خواب میں یہی دیکھتا رہا کہ حضرت خواجہ مٹھا سائیں تشریف لاتے ہیں اور ساری رات ختم خواجگان پڑھتے رہتے ہیں۔ بیدار ہونے کے بعد میں بہت پریشان ہوتا کہ یہ بزرگ مجھے کہاں ملیں گے۔ بہت تلاش کیا، دن گزرتے گئے اس پریشانی میں مَیں بائیل گنج (پاکپتن شریف) چلا گیا۔ وہاں پر بودلوں کے پاس میں نوکر ہو گیا۔ اور حافظ فیاض بودلہ کے پاس رہتا۔ ایک دن مجھے انہوں نے کہا کہ لنگر کا سامان لے کر جانا ہے۔ لیکن مجھے کوئی بندہ نظر نہیں آتا۔ تو میں نے اسے کہا کہ حافظ صاحب آپ کو بندہ نظر نہیں آتا تو میں بندہ بن جا تا ہوں اور لنگر کا سامان لے جاتا ہوں۔ حافظ فیاض بودلہ سے میں نے دریافت کیا کہ یہ لنگر کہاں اور کن کے پاس لے جانا ہے۔ تو انہو...
Popular posts from this blog
کرامت حضرت خواجہ محمد یوسف سلیمانی چشتی تونسوی علیہ الرحمہ
عبد الجبار قمر یوسفی سلیمانی صاحب پیر محل کے ایک سکول میں ہیڈ ماسٹر ہیں۔ حضرت خواجہ مٹھا سائیں کے مرید ہیں بیان کرتے ہیں۔ کہ میں حضرت خواجہ مٹھا سائیں کا مرید ہوا۔میری عمر 26سال تھی نوجوان تھا، کینسر کا مریض تھا۔ کینسر کی آخری سٹیج تھی۔۔04اپریل 1985کو نشتر ہسپتال میں داخل ہوا۔ 07اپریل کو ڈاکٹروں نے میرا آپریشن کرنا تھا۔سرجن ڈاکٹر نیاز اور ڈاکٹر گل شیر نے بتلایا کہ آپریشن کرنا خطرناک ہے۔ لہٰذا اس کا علاج آپریشن کی بجائے شعاعوں کے ذریعے کرنا پڑے گا۔ اب آپ چانس پر ہیں آپ کی زندگی کے چھ یا سات دن ہیں۔ میں نے وہاں سے حضرت خواجہ مٹھا سائیں ؒ کو خط لکھا اور اپنی بیماری کے متعلق عرض کیا۔ سائیں میرے لیے دعا فرمائیں۔ سائیں نے فرمایا کہ جبار امتحان آگیا ہے پریشان نہیں ہونا۔ ہسپتال میں اتوار کے دن چھٹی تھی میں اپنے چھوٹے بھائی کے ساتھ تونسہ شریف حضرت خواجہ مٹھا سائیں کی خدمت میں آگیا اور ان کے قدموں میں بیٹھ کر رونے ل گا۔ خواجہ صاحب نے فرمایا جبار کیوں روتے ہو۔ میں نے عرض کی حضور میرے لیے دعا فرمائیں۔ خواجہ صاحب شیش محل کی ...
Comments
Post a Comment